اہم اقتباسات اور سیاق وسباق کے حوالے سے ان کی تشریح

 


اہم اقتباسات اور سیاق وسباق کے حوالے سے ان کی تشریح

اقتباس 1 : مروّت اور لحاظ مرزا کی طبیعت میں بدرجہ غایت تھا۔ باوجود یکہ اخیر عمر میں وہ اشعار کی اصلاح دینے سے بہت گھبرانے لگے تھے، بایں ہمہ کبھی کسی کا قصیدہ یاغزل بغیر اصلاح کے واپس نہ کرتے تھے۔ ایک صاحب کو لکھتے ہیں:”جہاں تک ہو سکا،احباب کی خدمت بجا لایا اور اوراقِ اشعار دیکھتا ہوں اور اصلاح دیتا تھا۔ اب نہ آنکھ سے اچھی طرح سُوجھے اور نہ ہاتھ سے اچھی طرح لکھا جائے۔“

سبق کا عُنوان :          مرزا غالب کے عادات و خصائل

مصنف کا نام :  مولانا الطاف حسین حالی

خط کشیدہ الفاظ کے معانی:

الفاظ                      معانی           

مروّت                    لحاظ/رعایت

بایں ہمہ                   بہرحال/ اس کے باوجود

بدرجہ غایت             بہت زیادہ

اصلاح                    درستی

سیاق و سباق:۔

          زیرِ تشریح اقتباس مذکورہ سبق کے آغاز سے لیا گیا ہے۔ اس سبق میں مولانا الطاف حسین حالی نے مرزا غالب کے اخلاق و عادات بیان کی ہیں۔تشریح طلب اقتباس سے پہلے بیان کیا گیا ہے کہ مرزا کے اخلاق وسیع اور عمد ہ تھے۔ ان کا حلقہ احباب وسیع تھا۔ وہ دوستوں کی فرمائشوں بشمول غزلوں کی اصلاح کرتے تھے۔ اس اقتباس کے بعد مرزا کی فراخ دلی کا ذکر کیا گیا ہے۔ اگرچہ ان کی آمدنی کم تھی مگر ان کا حوصلہ فراخ تھا وہ سائلوں کی مدد اپنی بساط سے زیادہ کرتے تھے۔

اقتباس کی تشریح:۔  

          مولانا حالی کے اسلوب بیان کی سب سے نمایاں خوبی مدعا نگاری ہے۔ تشریح طلب اس اقتباس میں مرزا غالب کے حسن اخلاق کو بیان کیا ہے کہ ایک دوسرے کا لحاظ مرزا کی طبیعت میں بہت زیادہ تھا۔ وہ بڑھاپے اور عمر کے آخری حصے میں تھے اور اشعار کی اصلاح دینے میں بہت گھبرانے لگے تھے۔ اسے کے باوجود مرزا غالب اپنے دوستو ں اور شاگردوں کے بھیجے ہوئے قصیدوں اور غزلوں کی اصلاح ضرور کیا کرتے تھے۔ بغیر اصلاح کے انھیں واپس نہیں بھیجتے تھے۔ ایک خط میں اپنے ایک دوست سے اپنی بیماری اور بڑھاپے کا ذکرکرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس کے باوجود مجھ سے جتنا ہو سکتا ہے میں اپنے دوستوں کی خدمت کرتارہا۔مرزا غالب بیماری کے باعث اچھی طرح دیکھ نہیں پاتے تھے اور نہ ہاتھ سے اچھی طرح لکھ پاتے تھے مگر اس کے باوجود کبھی بھی انھوںنے اپنے دوستوں کو اشعار کی اصلاح دینے سے انکار نہیں کیا تھا۔ ہمیشہ دوستوں کی فرمائشوں کو پورا کیا کرتے تھے۔ کبھی ان کی فرمائشوں سے تنگ دل نہیں ہوتے تھے۔اشعار کی اصلاح کے سوا اور طرح طرح کی فرمائشیں ، ان کے بعض خالص و مخلص دوست کیا کرتے تھے اور وہ ان کی تکمیل کرتے تھے۔

اقتباس 2 : باوجودیکہ مرزا کی آمدنی اور مقدور بہت کم تھا، مگر خودداری اور حفظِ وضع کو وہ کبھی ہاتھ سے نہ جانے دیتے تھے۔ شہر کے امراوعمائد سے برابر کی ملاقات تھی۔ کبھی بازار میں بغیر پالکی یا ہوادار کے نہ نکلتے تھے۔ عمائدِ شہر میں سے جو لوگ ان کے مکان پر آتے تھے، یہ بھی ان کے مکان پر ضرور جاتے۔

سبق کا عُنوان :          مرزا غالب کے عادات و خصائل

مصنف کا نام :  مولانا الطاف حسین حالی

خط کشیدہ الفاظ کے معانی:

الفاظ                  معانی

مقدور                     طاقت/حیثیت

عمائدِ شہر                  شہر کے معززین

خودداری                 عزتِ نفس

حفظِ وضع                 وضع داری کا خیال

سیاق و سباق:۔       

           زیرِ تشریح اقتباس مذکورہ سبق کے درمیان سے لیا گیا ہے۔ اس سبق میں مولانا الطاف حسین حالی نے مرزا غالب کے اخلاق و عادات بیان کی ہیں۔تشریح طلب اقتباس سے پہلے بیان کیا گیا ہے کہ مرزا کے اخلاق وسیع اور عمد ہ تھے۔دوستوں کی مدد اپنی بساط سے بڑھ کر تے اور ان کے مزاج میں ظرافت بہت حد تک تھی۔ اس اقتباس کے بعد بیان ہوا ہے کہ مرزا کی طبیعت میں خودداری کا عنصر موجود تھا۔پھلوں میں آم بہت پسند تھا۔

اقتباس کی تشریح:۔

          مولانا الطاف حسین حالی کے اسلوب بیان کی سب سے نمایاں خوبی مدعا نگاری ہے۔ مصنف تشریح طلب اقتباس میں مرزا غالب کی خوداری کے وصف کو بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ مرزا کی آمدنی اور حیثیت بہت کم تھی مگر اس کے باوجود وہ لوگوں کے ساتھ ملنے ملانے میں اپنی خودداری اور عزت نفس کو کبھی ہاتھ سے نہ جانے دیتے تھے۔ دہلی شہر میں جتنے بھی امیر اور معززین تھے مرزاغالب کی اُن سے برابر کی ملاقات تھی۔ جب بھی مرزا غالب بازار نکلتے تھے ہمیشہ سواری اور ہوادار کے ساتھ نکلتے تھے۔مطلب کبھی بھی کسی پر اپنی غربت اور خستہ حالی عیاں نہیں ہونے دیتے تھے۔شہر کے جو نواب ، امیراور معززین لوگ تھے وہ آپ کے مکان پر آتے اور آپ سے ملاقات کرتے اسی طرح مرزا غالب بھی ان سے ملاقات کے لےے ان کے مکان پر بھی جاتے تھے۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے