سبق نمبر 1 : ہجرت نبوی کے اہم اقتباسات جو پنجاب کے تمام تعلیمی بورڈز میں آچکے ہیں

 سبق نمبر 1 : ہجرت نبوی کے اہم اقتباسات جو پنجاب کے تمام تعلیمی بورڈز میں آچکے ہیں



اقتباس۱:

ظالموں نے آپ ؓ کو پکڑا اور حرم لے جا کر تھوڑی دیر محبوس رکھا اور چھوڑ دیا۔ پھر آنحضرت ﷺ کی تلاش میں نکلے۔ ڈھونڈتے ڈھونڈتے غار کے دہانے تک آگئے۔ آہٹ پا کر حضرت ابو بکر ؓ غمزدہ ہوئے اور آنحضرت ﷺ سے عرض کیا کہ اب دشمن اس قدر قریب آگئے ہیں کہ اگر اپنے قدم پر ان کی نظر پڑ جائے، تو ہم کو دیکھ لیں۔

اقتباس۲:

اس وقت جب کہ دعوتِ حق کے جواب میں ہر طرف سے تلوار کی جھنکاریں سنائی دے رہی تھیں، حافظ عالم نے مسلمانوں کو دار الامان مدینہ کی طرف رخ کر نے کا حکم دیا، لیکن خود و جو اقدس ﷺ جو اُن ستم گاروں کا حقیقی ہدف تھا، اپنے لیے حکم خدا کا منتظر تھا۔

اقتباس۳:

ترکش سے فال کے تیر نکالے کہ حملہ کرنا چاہیے یا نہیں؟ جواب میں ”نہیں“نکلا، لیکن سو اونٹوں کا گراں بہا معاوضہ ایسا نہ تھا کہ تیر ی بات مان لی جاتی۔ دوبارہ گھوڑے پر سوار ہو اور آگے بڑھا۔ اب کی بار گھوڑے سے پاؤں گھٹنوں تک زمین میں دھنس گئے۔

اقتباس۴:

قریش نے دیکھا کہ اب مسلمان مدینے میں جا کر طاقت پکڑے جاتے ہیں اور وہاں اسلام پھیلتا جاتا ہے۔ چنانچہ لوگوں نے مختلف رائیں پیش کیں۔ ایک نے کہا: محمد ﷺ کے ہاتھ پاؤں میں زنجیریں ڈال کر مکان میں بند کر دیا جائے۔ دوسرے نے کہا: جلا وطن کر دینا کافی ہے۔ ابو جہل نے کہا: ہر قبیلے سے ایک شخص انتخاب ہو اور پورا مجمع ایک ساتھ مل کر تلواروں سے ان کا خاتمہ کردے۔

اقتباس۵:

تشریف آوری کی خبر مدینے میں پہلے پہنچ چکی تھی۔ تمام شہر ہمہ تن چشم انتظار تھا۔ معصوم بچے فخر ور جوش میں کہتے پھرتے تھے کہ پیغمبر ﷺ آرہے ہیں۔ لوگ ہر روز تڑکے سے نکل نکل کر شہر کے باہر جمع ہوتے اور دوپہر تک انتظار کر کے حسرت کے ساتھ واپس چلے آتے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے